Phir dil ko ho gayi wohi rah-e-guzar aziz,
Phir agaye fareeb mein hum mudaton key bad…
پھر دل کو ہو گئی وہ ہی راہ گزر عزیز
پھر آگئے فریب میں ہم مدتوں کے بعد
مل کر جدا ہوئے تو نہ سویا کریں گے ہم
اک دوسرے کی یاد میں رویا کریں گے ہم
آنسو چھلک چھلک کے ستائیں گے رات بھر
موتی پلک پلک میں پرویا کریں گے ہم
جب دُوریوں کی آگ دلوں کو جلائے گی
جِسموں کو چاندنی میں بھگویا کریں گے ہم
بن کر ہر ایک بزم کا موضوعِ گفتگو
شعروں میں تیرے غم کو سمویا کریں گے ہم
مجبوریوں کے زہر سے کر لیں گے خود کشی
یہ بُزدلی کا جرم بھی گویا کریں گے ہم
دل جل رہا ہے زرد شجر دیکھ دیکھ کر
اب چاہتوں کے بیج نہ بویا کریں گے ہم
گر دے گیا دغا ہمیں طوفان بھی قتیلؔ
ساحل پہ کشتیوں کو ڈبویا کریں گے ہم
© 2025 Hobbies
Theme by Anders Noren — Up ↑