عمر بھر رسمِ پیش و پس میں رہےکیا عجب پھر کہ خار و خس میں رہےآپ کے غم کی دسترس میں رہےاس برس بھی اُسی برس میں رہےبے بسی اور کس کو کہتے ہیںجو نہیں ہے، اسی کے بس میں رہےتجھ سے ملنا تو خیر خواب ہی تھاخود سے ملنے کی ہم ہوس میں رہےصید ہوتے تو کوئی بات بھی تھیہو کے صیاد ہم قفس میں رہے
UMAR BHAR RASAM-E-PESH WAPAS MEIN RAHE
Published inPoetry
Be First to Comment