مانگے بنا ہمیں یہ رعایت بھی ہو گئیرونا چھپاتے، ہنسنے کی عادت بھی ہو گئیویسے تو اس سے پہلے بھی خانہ خراب تھاپھر یوں ہؤا کہ ہم کو محبت بھی ہو گئیدیکھا ہے تو نے آئینہ جڑتے ہوئے کبھیوہ دل ہی کیا کہ جس کی مرمت بھی ہو گئیاتنا بتا دے کھو کے کسی کو یوں یک بہ یکپھر پہلے جیسی کیسے طبیعت بھی ہو گئیتب تک اٹھائے ناز ضرورت تھا جب تلکپھر ایک روز پوری ضرورت بھی ہو گئیتا عمر ساتھ چلنے کا وعدہ کیا تھا کلاور آج تم کو ہم سے شکایت بھی ہو گئیلوٹا کوئی تو زخم پرانے بھی کھل اٹھےتجدیدِ بے وفائی کی صورت بھی ہو گئیکچھ ہاتھ کی لکیروں میں لکھا سبب بناکچھ حادثوں کی ہم پہ عنایت بھی ہو گئیایسا نہیں کہ جس کے تھے اس کے ہی بس رہےدو چار بار ہم سے خیانت بھی ہو گئی
MANGEY BINA HUMEIN YE RIYAT BHI HOGAI
Published inPoetry
Be First to Comment