بسا تو لیتے نیا دل میں ہم مکیں لیکن
ملا نہ آپ سے بڑھ کر کوئی حسیں لیکن
کسی کے بعد بظاہر تو کچھ نہیں بدلا
ہمارے پاؤں تلے اب نہیں زمیں لیکن
جہانِ عشق سے باہر بھی ایک دنیا ہے
دلایا دل کو بہت ہم نے یہ یقیں ، لیکن
یقیں مجھے ہے مرے ساتھ سانپ کوئی نہیں
ہر ایک ہاتھ کی ​ہوتی ہے آستیں لیکن
ہزار جام مچلتے رہے ہمارے لئے
ہماری پیاس نہ چھلکی کبھی کہیں لیکن
سبھی فریب تھا لیکن وہ آخری جملہ
کبھی ملیں گے دوبارہ یہیں کہیں لیکن
یہ اور بات خوشی ساتھ ساتھ ہے ابرک
ہمارے بیچ کوئی رابطہ نہیں لیکن