آزمانے کی چیز تھا ہی نہیں
دل لگانے کی چیز تھا ہی نہیں
کاش بر وقت ہم سمجھ پاتے
تو گنوانے کی چیز تھا ہی نہیں
ہو کے ناراض تجھ سے یہ جانا
میں منانے کی چیز تھا ہی نہیں
جی جلا کر خبر یہ ہوتی ہے
جی جلانے کی چیز تھا ہی نہیں
متفق ہوں میں اس زمانے سے
میں زمانے کی چیز تھا ہی نہیں
اس کی بخشش ہے ہم فقیروں پر
غم کمانے کی چیز تھا ہی نہیں
مجھ کو بھولے ہوئے بھی مانتے ہیں
میں بھلانے کی چیز تھا ہی نہیں