وہی کلام کرے جس کو گفتگو آئےسخن شناس ہے کوئی تو روبرو آئےہم اپنا دل لیے بیٹھے ہیں بام پر بے بسوہ جن کے پاس تھے پیسے وہ چاند چھو آئےدئیے بجھائے ہواؤں نے توڑ دی مینابرس چکی جو گھٹائیں تو ہم سبو آئےابھی سے پھر لیے جاتے ہو کوئے دلبر میںابھی تو یار لٹا کر ہیں آبرو آئےاسی اجاڑ اندھیرا بھرے مکاں میں حسنمیں چاند رات سجاؤں جو یار تو آئے
WOHI KALAM KARE JIS KO GHUFTAGO AYE
Published inPoetry
Be First to Comment