Skip to content

KHAWAB DIKHLA KEY NIKAL JAATEY HAIN TABEERON SEY

خواب دکھلا کے نکل جاتے ہیں تعبیروں سےہم بندھے رہتے ہیں خود ساختہ زنجیروں سےغور کرنے پہ بھی اب یاد نہیں آتا ہےپوچھنا پڑتا ہے، میں کون ہوں، تصویروں سےیوں نہیں ہے کہ فقط تو ہی خفا ہے مجھ سےخود بھی عاجز ہوں بہت، اپنی ہی تدبیروں سےمجھ کو معلوم نہیں پڑتا عدو کون ہے تومیں پتہ پوچھتا رہتا ہوں ترا، تیروں سےجیتنا ہے تو محبت سے ہرانا ہو گالوگ ڈرتے نہیں اب آپ کی شمشیروں سےدن بدل جائیں گے تیرے جو خدا مل جائےخود بخود ہاتھ چھڑا لے گا تو ان پیروں سےوہ تو کہتا ہے کہ آسان زباں ہے میریہم نے آسانی کو مشکل کیا تفسیروں سےآج سب سے بڑے ناقد ہیں وہی لوگ مرےجن کو تحریک ملی تھی مری تحریروں سے


Published inPoetry

Be First to Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *