نہ جانے کتنے ٹکڑوں میں بٹا ہوںمیں اپنے ہاتھ سے خود گر پڑا ہوںگھٹن ، وحشت ہی باقی رہ گئی ہےمیں کب کا خود سے ہجرت کر چکا ہوںروایت سے نہیں بنتی ہے میریخطا میری ہے میں کیوں سوچتا ہوںمٹانے کو مجھے سب مر رہے ہیںسو یہ تو طے ہؤا سب سے بڑا ہوںتمہارے مشوروں سے لگ رہا ہےمیں دنیا میں اکیلا رہ گیا ہوںیہی اک حل سمجھ آیا تھا مجھ کوخفا تجھ سے تھا خود سے لڑ پڑا ہوںکوئی آئے بٹائے ہاتھ میرامیں اپنے بوجھ سے تھکنے لگا ہوںمقابل زیر کر بیٹھا تو دیکھااب اپنے سامنے میں خود کھڑا ہوں
NA JAANE KITNEY TUKRON MEIN BATA HUN
Published inPoetry
Be First to Comment