رہتا ہے ساتھ ساتھ وہ جانے کے بعد بھیملبہ وہیں پڑا ہے اٹھانے کے بعد بھیسمجھے تھے ہم کہ آخری دشواریاں ہیں یہاک اور تھا زمانہ ، زمانے کے بعد بھیکر ہجر میں شمار اسے وصل میں نہ لکھآیا نہ اب کی بار وہ آنے کے بعد بھیمجھ سے زیادہ حافظہ ہے مبتلا مراپڑھتا ہے تیرے خط یہ جلانے کے بعد بھیاب پیرِ تسمہ پا سے نہیں کم یہ زندگیجو بچ گئی ہے تجھ پہ لٹانے کے بعد بھییوں کارِ عشق فرق ہے کارِ جہان سےبڑھتا ہے بوجھ اور گھٹانے کے بعد بھیتقدیر سے انہیں بھی گلہ ہے، عجیب ہےملتے نہیں جو لوگ ملانے کے بعد بھیشاید رواج ہی نہیں ابرک یہاں رہارسوا ہوں کیوں وگرنہ نبھانے کے بعد بھیایسی سیاہ رات سے ہے واسطہ پڑاروشن ہؤا دیا نہ جلانے کے بعد بھیاکتا گیا ہے اک ہی مشقت سے دل مرالگتا نہیں ہے اب یہ لگانے کے بعد بھی
REHTA HAI SATH SATH WO JANEY KEY BAAD BHI
Published inPoetry
Be First to Comment