تم سے پہلے وہ جو اک شخص یہاں تخت نشیں تھااس کو بھی اپنے خدا ہونے پہ اتنا ہی یقیں تھاکوئی ٹھہرا ہو جو لوگوں کے مقابل تو بتاؤوہ کہاں ہیں کہ جنہیں ناز بہت اپنے تئیں تھاآج سوئے ہیں تہ خاک نہ جانے یہاں کتنےکوئی شعلہ کوئی شبنم کوئی مہتاب جبیں تھااب وہ پھرتے ہیں اسی شہر میں تنہا لیے دل کواک زمانے میں مزاج ان کا سر عرش بریں تھاچھوڑنا گھر کا ہمیں یاد ہے جالبؔ نہیں بھولےتھا وطن ذہن میں اپنے کوئی زنداں تو نہیں تھا
TUMSE PEHLE WO JO AK SHAKHS YAHAN TAKHT NASHEEN THA
Published inPoetry
Be First to Comment