Tag: urdupoetry (Page 16 of 39)

LE GAYA ROOH, BADAN CHOR GAYA

لے گیا روح ، بدن چھوڑ گیا
خواب آنکھوں میں کفن چھوڑ گیا
ہم کو مشکل میں مگن چھوڑ گیا
دل بھی اب تیری لگن چھوڑ گیا
دوست آیا تھا تُو تو میرے لئے
تُو تو اپنی بھی تھکن چھوڑ گیا
پہلے مہکا کوئی خوشبو کی طرح
پھر وہ سانسوں میں گھٹن چھوڑ گیا
ہم پرندوں پہ تھی ہجرت لازم
جب شجر ہی وہ چمن چھوڑ گیا
پھر وفا کا سکھا کے ہم کو چلن
خود وہ کم ظرف یہ فن چھوڑ گیا


UMAR BHAR RASAM-E-PESH WAPAS MEIN RAHE

عمر بھر رسمِ پیش و پس میں رہے
کیا عجب پھر کہ خار و خس میں رہے
آپ کے غم کی دسترس میں رہے
اس برس بھی اُسی برس میں رہے
بے بسی اور کس کو کہتے ہیں
جو نہیں ہے، اسی کے بس میں رہے
تجھ سے ملنا تو خیر خواب ہی تھا
خود سے ملنے کی ہم ہوس میں رہے
صید ہوتے تو کوئی بات بھی تھی
ہو کے صیاد ہم قفس میں رہے


DOOR HAD-E-NAZAR SE AGEY KAHIN

دور حدِ نظر سے آگے کہیں
زندگی اب بھی مسکراتی ہے
اب بھی سورج کی ہے وہی عادت
گھر کے آنگن کو وہ جگاتا ہے
مرمریں شوخ سی حسیں کرنیں
چہرے سب چوم کر اٹھاتی ہیں
وہاں صبحیں بڑی توانا ہیں
اور سب دن بھی خوب دانا ہیں
منہ اندھیرے سفر کو جاتے ہیں
روز پھر گھر میں شام ہوتی ہے
وہی برگد تلے کی ہیں شامیں
ایک حقہ تو ہیں کئی سامع
اب بھی فکریں گلی محلے کی
باتوں باتوں میں ختم ہوتی ہیں
وہی بچوں کا ہے حسیں بچپن
جگنو, تتلی کی ہے وہی ان بن
وہی جھریوں سی پیاری نانی ہے
وہی پریوں کى اک کہانی ہے
سبھی موسم وہاں نشیلے ہیں
وہی قوسِ قزح کے جھولے ہیں
وہاں بارش کی مستیاں اب تک
ٹین کی چھت پہ گنگناتی ہیں
ہے سخن باکمال لوگوں کا
میٹھا پن لازوال لہجوں کا
سچ ہے جذبوں کی روح میں شامل
واں محبت نہ آزماتی ہے
وہاں باقی ہے دوستی کا مان
اور رشتوں میں جان باقی ہے
اب بھی جنت ہے ماں کے قدموں میں
اب بھی ماں لوریاں سناتی ہے
خوشبویں مٹیوں میں زندہ ہیں
عکس بھی پانیوں میں ہیں باقی
اب بھی تاروں کے سنگ راتوں کو
چاندنی محفلیں سجاتی ہے
اب بھی راتوں کو چاند کی سکھیاں
اپنے چندا سے ملنے جاتی ہیں
اور کھڑے دور ایک سائے کو
اپنی سب دھڑکنیں سناتی ہیں
اب تلک امن فاصلوں میں ہے
جشن بھرپور قافلوں میں ہے
گھر کو سب لوٹتے مسافر ہیں
ان کی یادیں نہیں ستاتی ہیں
چلو ہم بھی وہیں پہ چلتے ہیں
دل جہاں آج بھی دھڑکتے ہیں
جہاں اب تک یہ وقت ساکن ہے
زندگی اب بھی مسکراتی ہے
دور حدِ نظر سے آگے کہیں
زندگی اب بھی مسکراتی ہے


MERE HISE MEIN KAM KAM ARAHA HAI

مرے حصے میں کم کم آ رہا ہے
کہاں تو یار بٹتا جا رہا ہے
میسر چودھویں کا چاند بھی ہے
اماوس کا مزا بھی آ رہا ہے
ہمیں اس پھول سے یہ مسئلہ ہے
کہ خوشبو چار سو پھیلا رہا ہے
بچھڑنے تک یقیں تھا پھر یہ خطرہ
ٹلے گا جس طرح ٹلتا رہا ہے
نہ خود کو کوس تو اپنے کئے پر
ہمارے ساتھ یوں ہوتا رہا ہے
جہاں تو تھا وہاں کوئی رہے کیوں
ہمارا خود سے یہ جھگڑا رہا ہے
جدائی نے بجھا ڈالا ہے اس کو
ترے پہلو میں جو جلتا رہا ہے


AZMANEY KI CHEZ THA HI NAHIN

آزمانے کی چیز تھا ہی نہیں
دل لگانے کی چیز تھا ہی نہیں
کاش بر وقت ہم سمجھ پاتے
تو گنوانے کی چیز تھا ہی نہیں
ہو کے ناراض تجھ سے یہ جانا
میں منانے کی چیز تھا ہی نہیں
جی جلا کر خبر یہ ہوتی ہے
جی جلانے کی چیز تھا ہی نہیں
متفق ہوں میں اس زمانے سے
میں زمانے کی چیز تھا ہی نہیں
اس کی بخشش ہے ہم فقیروں پر
غم کمانے کی چیز تھا ہی نہیں
مجھ کو بھولے ہوئے بھی مانتے ہیں
میں بھلانے کی چیز تھا ہی نہیں


Khamosh mizaji tumhein…

Khamosh mizaji tumhein jeene nahin de gi,

Is dour mein jeena hai to ku’hraam macha do

خاموش مزاجی تمھیں جینے نہیں دے گی

اس دور میں جینا ہے تو کہرام مچا دو

Najoomi maar gaya bhuka…

Najoomi maar gaya bhuka jo taqdeeraen btata tha,

Na baaz aaye magar kuch log qismat azmayi se…

نجومی مر گیا بھوکا جو تقدیریں بتاتا تھا

نہ باز آےمگر کچھ لوگ قسمت آزمائی سے

Uss ki bad uhdiuon se…

Uss ki bad uhdiuon se lagta hai,

Uska pichla janam tha kufey mein..

اس کی بد عھدیوں سے لگتا ہے

اسکا پچھلا جنم تھا کوفے میں

Meri khubi pe rehte hain…

Meri khubi pe rehte hain yahan ahl-e-ziban khamosh,

Mere aibon ka charcha ho to gonge bol parte hain…


میری خوبی پہ رہتے ہیں یہاں اہل زبان خاموش

میرے عیبوں کا چرچا ہو تو گونگے بول پڑتے ہیں


Meri khubi pe rehte hain...

Kabhi ansoon,kabhi sajde..

Kabhi ansoon,kabhi sajde,kabhi hathoon ka uth jana,

Khuwaishain adhuri hoon to rab kitna yaad aata hai…

کبھی آنسوں،کبھی سجدے ،کبھی ہاتھوں کا اٹھ جانا

خوائشیں ادھوری ہوں تو رب کتنا یاد آتا ہے

« Older posts Newer posts »