Kuch hadson sey gir gaye muhsin zameen par
hum rashke asmaan they abhi kal ki baat hai
کچھ حادثوں سے گر گئے محسن زمین پر
ہم رشک آسمان تھے ابھی کل کی بات ہے
Kuch hadson sey gir gaye muhsin zameen par
hum rashke asmaan they abhi kal ki baat hai
کچھ حادثوں سے گر گئے محسن زمین پر
ہم رشک آسمان تھے ابھی کل کی بات ہے
اب کوئی مجھ کو دلائے نہ محبت کا یقین
جو مجھ کو بھول نہ سکتا تھا وہی بھول گیا
اَب ہم بِھی کُچھ اِظہارِ تَمنّا نَہ کریں گے
وُہ رُوٹھ گئے ہیں تو ہَمارا بِھی خُدا ھَے
تُو اگر ! رتّی برَابَر بھی مُسیّر ہُو مُجھے
میں تُجھے ! تیری ، تَوَقُّع سے زیَادہ چاہُوں
مطلوب ہمیشہ ساکت ہوتا ہے
ہمیشہ طالب ہی اس کے گرد گھومتے ہیں ۔
ہمارے حصے میں ہمیشہ۔
عذر آئے، جواز آئے، اصول آئے
,دیر سے آ کر پھر جلد جانے کا اصرار کرتا ہے
. وہ شخص تو عادتوں میں بلکل اتوار لگتا ہے
Der sey aa kar phir jald janey ka israar karta hai,
Wo shaks to adaton mein bilkul itwaar lagta hai…
ہم کو ہماری نیند بھی واپس نہیں ملی
لوگوں کو ان کے خواب جگا کر دئیے گئے
کچھ تو ترے موسم ہی مجھے راس کم آئے
اور کچھ مری مٹی میں بغاوت بھی بہت تھی
نہیں ہے رابطہ پھر بھی وہ صدقہ دیتی ہے
اسے پتہ ہے میں اکثر سفر میں رہتا ہوں
Nahin hai rabta phir bhi wo sadqa deti hai,
Ussey pata hai mein aksar safar mein rehta hoon…
© 2024 Eagle Miscellany