اب کوئی مجھ کو دلائے نہ محبت کا یقین
جو مجھ کو بھول نہ سکتا تھا وہی بھول گیا
اب کوئی مجھ کو دلائے نہ محبت کا یقین
جو مجھ کو بھول نہ سکتا تھا وہی بھول گیا
جب اس کا نام آئے کسی کی زبان پر
اس وقت غور سے میرے چہرے کا حال دیکھ۔
اَب ہم بِھی کُچھ اِظہارِ تَمنّا نَہ کریں گے
وُہ رُوٹھ گئے ہیں تو ہَمارا بِھی خُدا ھَے
تُو اگر ! رتّی برَابَر بھی مُسیّر ہُو مُجھے
میں تُجھے ! تیری ، تَوَقُّع سے زیَادہ چاہُوں
کتنی دلکش ہے لاپرواہی اس کی
میری ساری محبت، فضول ہو جیسے
مطلوب ہمیشہ ساکت ہوتا ہے
ہمیشہ طالب ہی اس کے گرد گھومتے ہیں ۔
بڑا ناز تھا عدم ، اُن کی چاہت کا
اب کہاں چھپائیں ، ندامتیں اپنی
ہمارے حصے میں ہمیشہ۔
عذر آئے، جواز آئے، اصول آئے
فلک میں آگ لگ جاتی ،جو دونوں روبروں ہوتے
غروب شمس لازم تھا ،طلوح چاند سے پہلے
Falak mein aagh lag jaati,jo dono robaron hotey,
Ghurub-e-shams lazim tha,tuluh-e-chaand sey pehle…
تاریخ ہزاروں سالوں میں بس اتنی سی بدلی ہے
تب دور تھا پتھر کا اب لوگ ہیں پتھر کے
Tareekh hazaroon saloon mein bus itni si badali hai,
Tab dour tha pathar ka aab log hain pathar key….
© 2024 Eagle Miscellany