بسا تو لیتے نیا دل میں ہم مکیں لیکن
ملا نہ آپ سے بڑھ کر کوئی حسیں لیکن
کسی کے بعد بظاہر تو کچھ نہیں بدلا
ہمارے پاؤں تلے اب نہیں زمیں لیکن
جہانِ عشق سے باہر بھی ایک دنیا ہے
دلایا دل کو بہت ہم نے یہ یقیں ، لیکن
یقیں مجھے ہے مرے ساتھ سانپ کوئی نہیں
ہر ایک ہاتھ کی ہوتی ہے آستیں لیکن
ہزار جام مچلتے رہے ہمارے لئے
ہماری پیاس نہ چھلکی کبھی کہیں لیکن
سبھی فریب تھا لیکن وہ آخری جملہ
کبھی ملیں گے دوبارہ یہیں کہیں لیکن
یہ اور بات خوشی ساتھ ساتھ ہے ابرک
ہمارے بیچ کوئی رابطہ نہیں لیکن
Tag: poetrycollection (Page 16 of 24)
زندگی کی چاہت میں زندگی گنوائی ہے
عارضی محبت تھی مستقل نبھائی ہے
سوکھ کر ہرے پتے شاخ سے گریں گے پھر
ڈوبتا ہے دل میرا جب بہار آئی ہے
مختصر کہانی کچھ یوں ہے رائیگانی کی
بڑھ گئے اندھیرے کچھ، شمع جب جلائی ہے
قید میں رہائی کے خواب دیکھنے والا
اب رہا ہؤا ہے تو قید یاد آئی ہے
خاک پھر بھلا بنتی میری تیری دنیا سے
اک طرف خدا تو ہے، اک طرف خدائی ہے
مجھ کو بھی ملا دینا ، تم کو گر وہ مل جائے
خوش ہے زندگی جس سے ، جس کو راس آئی ہے
جلد باز کہتے ہیں راستے ہمیں ابرک
منزلوں کو شکوہ ہے دیر کیوں لگائی ہے
کیا لگے آنکھ کہ پھر دل میں سمایا کوئی
رات بھر پھرتا ہے اس شہر میں سایا کوئی
فکر یہ تھی کہ شبِ ہجر کٹے گی کیوں کر
لطف یہ ہے کہ ہمیں یاد نہ آیا کوئی
شوق یہ تھا کہ محبت میں جلیں گے چپ چاپ
رنج یہ ہے کہ تماشا نہ دکھایا کوئی
شہر میں ہمدمِ دیرینہ بہت تھے ناصر
وقت پڑنے پہ مرے کام نہ آیا کوئی
Chara gar aye dil-betaab kahan atey hain,
Mujh ko khush rehney key aadaab kahan atey hain,
Mein to yak musht usey sounp don sub kuch,lekin
Ek muthi mein merey khuwab kahan atey hain,
Mudaton bad usey dekh key dil bhar aya,
Warna sehraahon mein sylaab kahan atey hain,
Meri be-dard nighaon mein agar bhooley sey ,
Nind aye bhi to ab khuwab kahan atey hain,
Tanhan rehta hoon mein din bhar,bhari duniya mein Qateel,
Din burey hoon to phir ahbaab kahan atey hain…
Shama-e-khymah koyi zanjeer nahin hum safraan,
Jis ko jaana hai chala jaye ijazaat kesi…
شمع خیمه کوئی زنجیر نہیں ہم سفراں
جس کو جانا ہے چلا جائے اجازت کسی
یہ کیسی عطا پر عطا ہو گئی ہے
لکھا جو محمدﷺ ثنا ہو گئی ہے
مجھے بھی خدارا مدینے بلا لیں
یہاں زندگی اب سزا ہو گئی ہے
کیا ذکر میں نے حبیبِ خدا کا
معطر یہاں کی فضا ہو گئی ہے
میں ہر پل ثنائے محمدﷺ میں گُم ہوں
مرے دل کو تسکیں عطا ہو گئی ہے
لیا تیرگی میں جو نامِ محمدﷺ
مرے چار سو پھر ضیا ہو گئی ہے
بچھڑ کر دیارِ نبیﷺ سے حذیفہ
خوشی مجھ سے ہراک خفا ہو گئی ہے
موسموں کے تغیر کو بھانپا نہیں چھتریاں کھول دیں
زخم بھرنے سے پہلے کسی نے مری پٹیاں کھول دیں
ہم مچھیروں سے پوچھو سمندر نہیں ہے یہ عفریت ہے
تم نے کیا سوچ کر ساحلوں سے بندھی کشتیاں کھول دیں
اس نے وعدوں کے پربت سے لٹکے ہوؤں کو سہارا دیا
اس کی آواز پر کوہ پیماؤں نے رسیاں کھول دیں
دشتِ غربت میں ، میں اور میرا یارِ شب زاد باہم ملے
یار کے پاس جو کچھ بھی تھا یار نے گٹھڑیاں کھول دیں
کچھ برس تو تری یاد کی ریل دل سے گزرتی رہی
اور پھر میں نے تھک ہار کے ایک دن پٹریاں کھول دیں
اس نے صحراؤں کی سیر کرتے ہوئے اک شجر کے تلے
اپنی آنکھوں سے عینک اتاری کہ دو ہرنیاں کھول دیں
زرد ہوتے ہوئے موسم کی نظر جانتا ہوں
چھوڑ جائیں گے پرندے بھی شجر، جانتا ہوں
تو سمجھتا ہے مرا ظرف ، مری نادانی
چپ مروت میں ہوں ہر بات مگر جانتا ہوں
کسی منزل کسی تعبیر کی امید نہیں
خواب تیرا ہے فقط زادِ سفر ، جانتا ہوں
وہ بھی دستک پہ مری کان نہیں دھرتا ہے
میں بھی دنیا میں فقط ایک ہی در جانتا ہوں
ارے قاصد یونہی رنجیدہ پریشان نہ ہو
تو جو لایا ہے خبر ، میں وہ خبر جانتا ہوں
لوٹ آنے پہ ترے جشن ہو برپا کیوں کر
پھر بدل جائے گی کل تیری نظر جانتا ہوں
سر جھکا کر جسے دستار ملے، اس پہ ہے تف
جرم انکار ہو جس کا ، اسے سر جانتا ہوں
میں بھی ہنستا تھا کبھی مجنوں کے افسانوں پر
آج مجنوں کی طرح دشت کو گھر جانتا ہوں
Nigha-e-aib geeri sey jo dekha ahil-e-aalam ko,
Koi kafir,koi fasiq,koi zandiq-e-akbar tha,
Magar jab hogaya dil ahtesab-e-nafs par maail,
Huwa sabit ke har farzand-e-aadam mujh sey behtar tha…
نگاہ عیب گیری سے جو دیکھا اہل عالم کو
کوئی کافر ،کوئی فاسق ،کوئی زندیق اکبر تھا
مگر جب ہوگیا دل احتساب نفس پر مائل
ہوا ثابت کہ ہر فرزند آدم مجھ سے بہتر تھا
Tehzeeb sekhati hai jeeney ka saliqa,
Taleem sey jahil ki jahalat nahin jaati…
تہذیب سکھاتی ہے جینے کا سلیقہ
تعلیم سے جاہل کی جہالت نہیں جاتی