جس سے چاہوں ہاتھ ملاؤں میری مرضی
پھر آنکھوں سے دھوکا کھاؤں میری مرضی
میرے لفظ ہیں، تم کو کیا تکلیف ہے ان سے
جو بھی لکھوں میں، جس کو سناؤں، میری مرضی
اس کا ہجر منانا ہی جب واجب ٹھہرا
روؤں پیٹوں، ناچوں گاؤں، میری مرضی
تیرے شہر میں اپنی بھی پہچان ہے کافی
کچھ دن ٹھہروں، آؤں جاؤں، میری مرضی
تیری باتیں لوگ سمجھتے ہیں تو سمجھیں
جیسے بھی میں شعر سناؤں، میری مرضی
کون سا تم بھی ساتھ چلے، جس راہ پڑا میں
لوٹ آؤں یا آگے جاؤں، میری مرضی
تم نے اس کا کیا چھوڑا، جو پوچھ رہے ہو
اب میں جیسے دل بہلاؤں، میری مرضی
روح میں زین کوئی ماتم برپا ہے، سو ہے
نوحہ پڑھ لوں، ساز بجاؤں، میری مرضی