Skip to content

GARME-E-HASRAT NA KAM SE JAL JAATE HAIN

گرمیٔ حسرتِ نا کام سے جل جاتے ہیںہم چراغوں کی طرح شام سے جل جاتے ہیںشمع جس آگ میں جَلتی ہے نمائش کیلئےہم اُسی آگ میں، گُمنام سے جل جاتے ہیںبَچ نِکلتے ہیں اگر آتشِ سیّال سے ہمشعلۂ عارضِ گلفام سے جل جاتے ہیںخود نمائی تو نہِیں شیوۂ اربابِ وفاجن کو جَلنا ہو ، وُہ آرام سے جل جاتے ہیںربطِ باہم پہ ہمیں کَیا نہ کہَیں گے دُشمنآشنا جب تیرے پیغام سے جل جاتے ہیںجب بھی آتا ہے مِرا نام ، تِرے نام کے ساتھجانے کیوں لوگ، مِرے نام سے جل جاتے ہیں


Published inPoetry

Be First to Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *