FALTU KO JAHAN SAMJHTEY HAIN

فالتو کو جہاں سمجھتے ہیں
ہم جہاں کو کہاں سمجھتے ہیں
جب تلک راکھ ہو نہیں جاتے
آگ کو بھی دھواں سمجھتے ہیں
کام پڑتا ہے جب زمیں سے ہمیں
ہم اسے آسماں سمجھتے ہیں
دوڑ میں زندگی کی لوگوں کو
لوگ، بیساکھیاں سمجھتے ہیں
بے وفا ہر کسی کو کیا کہنا
خود کو چل بدگماں سمجھتے ہیں
ایک ہی جھوٹ تجھ سے بولا تھا
تیری مجبوریاں سمجھتے ہیں
آپ کی چپ سے ہم کو لگتا ہے
آپ چپ کی زباں سمجھتے ہیں
زندگی کی گھٹن میں یادوں کو
ہم کھلی کھڑکیاں سمجھتے ہیں
زندگی کھیل ہے تخیل کا
آئنے پر کہاں سمجھتے ہیں
آپ اپنی مثال ہیں ابرک
دشمنِ جاں کو جاں سمجھتے ہیں


Leave a Reply