Category: Urdu poetry (Page 51 of 54)

Urdu poetry collection

kuch tum ko bhi aziz

Kuch tum ko bhi aziz hain apney sabhi asool,

kuch hum bhi itafaq sey zidd key mareez hain…


کچھ تم کو بھی عزیز ہیں اپنے سبھی اصول

کچھ ہم بھی اتفاق سے ضد کے مریض ہیں


person pouring tea in white ceramic mug

Aik zarorat

Aik zarorat teri dheleez pey ley aayi hai,

Waqat aya hai ye kesa meri khudari per…


اک ضرورت تیری دہلیز پہ لے آئی ہے

‏وقت آیا ہے یہ کیسا میری خودار ی پر


aik zarorat

ilawa mere har ek shaks noor

علاوہ میرے ہر اک شخص نور نکلے گا

میں جانتا ہوں مرا ہی قصور نکلے گا

یہ خوب ہم سے زمانے نے ضد لگائی ہے

ہوا نہ میرا جو اس کا ضرور نکلے گا

خبر مجھے تھی یہ رستہ نہیں ہے منزل کا

گمان کب تھا کہ خود سے بھی دور نکلے گا

ہے رہزنوں سے رعایت یہ خاص منصف کی

کہ قافلوں کا ہی لٹ کر قصور نکلے گا

اسی امید پہ اب اور کتنی عمریں جیوں

کہ جینا لازماً اک دن سرور نکلے گا

علاج ڈھونڈا تو ڈھونڈا عجب طبیبوں نے

یہ جان نکلے تو دل کا فتور نکلے گا

ہزار بدلو مگر آئینوں کے بس میں نہیں

یہ عکس میرا یونہی چُور چُور نکلے گا

نشہ ہے عارضی ابرک یہ چاہے جانے کا

تمہارے دل سے بھی جلدی غرور نکلے گا


Marhaley shoq key dushwar huwa kartey

مرحلے شوق کے دُشوار ہُوا کرتے ہیں
سائے بھی راہ کی دیوار ہُوا کرتے ہیں
وہ جو سچ بولتے رہنے کی قسم کھاتے ہیں
وہ عدالت میں گُنہگار ہُوا کرتے ہیں
صرف ہاتھوں کو نہ دیکھو کبھی آنکھیں بھی پڑھو
کچھ سوالی بڑے خودار ہُوا کرتے ہیں
وہ جو پتھر یونہی رستے میں پڑے رہتے ہیں
اُن کے سینے میں بھی شہکار ہُوا کرتے ہیں
صبح کی پہلی کرن جن کو رُلا دیتی ہے،
وہ ستاروں کے عزادار ہُوا کرتے ہیں
جن کی آنکھوں میں سدا پیاس کے صحرا چمکیں
در حقیقت وہی فنکار ہُوا کرتے ہیں
شرم آتی ہے کہ دُشمن کِسے سمجھیں محسن
دُشمنی کے بھی تو معیار ہُوا کرتے ہیں


Marhaley shoq key dushwar huwa kartey

Mujh ko paani mein utarney

Mujh ko paani mein utarney ka ishara kar key,

Jaa chuka chaand samandar sey kinara kar key,

Tajurba aik he aibrat key lye kafi tha,

Mein ney dekha he nahin ishq dobara kar key…


مجھ کو پانی میں اترنے کا اشارہ کر کے

جا چکا چاند سمندر سے کنارہ کر کے

تجربہ ایک ہی عبرت کے لئے کافی تھا

میں نے دیکھا ہی نہیں عشق دوبارہ کر کے .


Mujh ko paani mein utarney

Koyi umeed bar nahin aati

کوئی امید بر نہیں آتی
کوئی صورت نظر نہیں آتی
موت کا ایک دن معین ہے
نیند کیوں رات بھر نہیں آتی
آگے آتی تھی حال دل پہ ہنسی
اب کسی بات پر نہیں آتی
جانتا ہوں ثوابِ طاعت و زہد
پر طبیعت ادھر نہیں آتی
ہے کچھ ایسی ہی بات جو چپ ہوں
ورنہ کیا بات کرنا نہیں آتی
کیوں نہ چیخوں کہ یاد کرتے ہیں
میری آواز گر نہیں آتی
داغِ دل گر نظر نہیں آتا
بو بھی اے چارہ گر نہیں آتی
ہم وہاں ہیں جہاں سے ہم کو بھی
کچھ ہماری خبر نہیں آتی
مرتے ہیں آرزو میں مرنے کی
موت آتی ہے پر نہیں آتی
کعبے کس منہ سے جاؤ گے غالب
شرم تم کو مگر نہیں آتی


Agar tumhe zindagi ki haqeeqat maloom ho jaye…
to beshak tum koi aur saathi na chunoge siwae Allah aur uski muhbat ke…

…اگر تمہیں زندگی کی حقیقت معلوم ہو جائے
…تو بےشک تم کوئی اور ساتھی نہ چنوگے سواۓ الله اور اسکی محبت کے

Taskeen na ho jis sey wo raaz badal dalo

تسکین نہ ہو جس سے وہ راز بدل ڈالو
جو راز نہ رکھ پائے، ہمراز بدل ڈالو
تم نے بھی سُنی ہو گی بڑی عام کہاوت ہے
انجام کا جو ہو خطرہ ، آغاز بدل ڈالو
پُرسوز دِلوں کو جو مسکان نہ دے پائے
سُر ہی نہ مِلے جس ساز میں ، وہ ساز بدل ڈالو
دشمن کے ارادوں کو ہے ظاہر اگر کرنا
تم کھیل وہی کھیلو ، انداز بدل ڈالو
اے دوست کرو ہمت کچھ دُور سویرا ہے
اگر چاہتے ہو منزل ، تو پرواز بدل ڈالو


« Older posts Newer posts »