Author: Admin (Page 50 of 63)

WO WAHAN MEHFIL AGYAAR KIYE BETHE HAIN

وہ وہاں محفلِ اغیار کئے بیٹھے ہیں
ہم یہاں دشت کو بیزار کئے بیٹھے ہیں

وہ جو کہتے تھے محبت ہے محبت تم سے
آج اس جرم سے انکار کئے بیٹھے ہیں

زندگی ویسے تو کچھ دور نہیں ہے ہم سے
بیچ رستے میں وہ دیوار کئے بیٹھے ہیں

کہہ گیا تھا وہ کہ خوابوں سے نکالو ہم کو
خود کو تعمیل میں بیدار کئے بیٹھے ہیں

اک طرف ہم سے کہیں ہم سے کنارہ کیجے
اک طرف دل میں گرفتار کئے بیٹھے ہیں

پھر بھلا چاند ستاروں سے انہیں کیا لینا
لوگ جو آپ کا دیدار کئے بیٹھے ہیں

ہم تھے سمجھے کہ کوئی خاص کرم ہے ہم پر
ان کے نسخے کئی بیمار کئے بیٹھے ہیں

اک خبر مجھ کو بنا کر مرے سب چارہ گر
خود کو ہر چوک میں اخبار کئے بیٹھے ہیں

ہم کو معلوم کہ انجام ہے رسوائی اب
ضد محبت کی یہ بے کار کئے بیٹھے ہیں

لوگ ابرک ترے شعروں کو بتا کر اپنا
وقت کو اپنا پرستار کئے بیٹھے ہیں


Sar hi ab phorain nidamat mein…

Sar hi ab phorain nidamat mein,

Neend aane lagi hai furqat mein,

Hain dalilain tere khilaaf magar,

Sochta hoon teri himayat mein…

سر ہی اب پھوڑیں ندامت میں

نیند آنے لگی ہے فرقت میں

ہیں دلیلیں تیرے خلاف مگر

سوچتا ہوں تیری حمایت میں

CHOR JAANE KA SABAB BHI NA BTAYA JAYE

چھوڑ جانے کا سبب بھی نہ بتایا جائے
اب جِسے جانا ہے وہ شوق سے ، ہاہا جائے
کس قدر تلخ رویے سہے ہم نے چپ چاپ
کتنی کوشش تھی کہ رشتوں کو بچایا جائے
اس نے رکھا ہی نہیں اپنی رفاقت کا بھرم
ہم نے چاہا تھا اُسے ٹوٹ کے چاہا جائے
وہ بھی کیا لوگ ہیں ملتی ہے پذیرائی جنہیں
ہم کو حسرت ہی رہی ہم کو سراہا جائے
کہہ رہا تھا کوئی آ کر کہ اُسے جانا ہے
ہم نے بھی کہہ دیا جانا ہے تو اچھا جائے
اپنی عادت ہے بکھر کر خود ہی یکجا ہونا
اب تو خواہش ہی نہیں ہے کہ سنبھالا جائے
اے خُدا یا تو مجھے سونپ دیا جائے وہ
یا مرے دل سے اِسی وقت نکالا جائے


JITNA PIYARA KHUD HAI UTNI PIYARI US KI SOCH HAI

جتنا پیارا خود ہے اُتنی پیاری اُس کی سوچ ہے
اُف وہ اتنا خوبصورت ہے کہ تیری سوچ ہے
نسلِ نَو کے شاعروں کو ہلکا پُھلکا مت سمجھ
جتنی سادہ شاعری ہے اُتنی گہری سوچ ہے
اختلافِ رائے کا مطلب عداوت تو نہیں
تیری اپنی سوچ ہے اور میری اپنی سوچ ہے
اُس کو چُھو لینا تو ہے اچھے نصیبوں والی بات
ویسے اُس کو سوچتے رہنا بھی اچھی سوچ ہے
اپنی رائے دینے سے کافر مَیں کیسے ہوگیا ؟
مجھ کو رکھنے دیجیے جو میری ذاتی سوچ ہے


HUSSAIN AP SE SEEKHA HAI MEIN NE

حُسینؓ آپ سے سیکھا ہے بولنا میں نے
سو ظلم دیکھ کے خاموش رہ نہیں سکتا
میں جُوئے علم میں غوطہ زنی کا قائل ہوں
سو سطحِ آب پہ چُپ چاپ بہہ نہیں سکتا
حُسینؓ آپ سے عیسٰی صِفَت کے ہوتے ہوئے
عطائیوں کو مسیحا میں کہہ نہیں سکتا
ہزار زخم عداوت کے سہہ رہا ہوں مگر
درِ حسینؓ سے دُوری میں سہہ نہیں سکتا


IS MOHABAT MEIN YAHI AZAAR THA

اس محبت میں یہی آزار تھا
جو کیا جتنا کیا بے کار تھا

خواب تھا میرا کہ میں بیدار تھا
آپ آئے ، فیصلہ دشوار تھا

چاند تارے توڑ بھی لائے مگر
اس کو اب کچھ اور ہی درکار تھا

آنکھ کو بھاتے ہیں چہرے اور بھی
دل مرا پر صاحبِ کردار تھا

روتے روتے کیا بچھڑنا، ہنس دیے
ہم سے کب یہ پہلی پہلی بار تھا

خود کو اچھا کیسے کہہ دوں میں بھلا
آخرش میرا بھی اک معیار تھا

ایک جملے میں خلاصہ زیست کا
تخت جانا تھا جسے وہ دار تھا


« Older posts Newer posts »

© 2025 Hobbies

Theme by Anders NorenUp ↑