اپنی تصویر کو رکھ کر تیری تصویر کے ساتھ
میں نے یہ عمر گزاری بڑی تدبیر کے ساتھ
ہو گیا دفن یہ قصہ بھی جہانگیر کے ساتھ
اب کہاں عدل کا رشتہ رہا زنجیر کے ساتھ
جس کو میں اپنا بناتا ہوں ، بچھڑ جاتا ہے
میری بنتی ہی نہیں ، کاتب تقدیر کے ساتھ