Skip to content

YAAR BHI RAAH KI DEWAR SAMJHTE HAIN MUJHE

یار بھی راہ کی دیوار سمجھتے ہیں مجھےمیں سمجھتا تھا مرے یار سمجھتے ہیں مجھےجڑ اکھڑنے سے جھکاؤ ہے مری شاخوں میںدور سے لوگ ثمر بار سمجھتے ہیں مجھےکیا خبر کل یہی تابوت مرا بن جائےآپ جس تخت کا حق دار سمجھتے ہیں مجھےنیک لوگوں میں مجھے نیک گنا جاتا ہےاور گنہ گار گنہ گار سمجھتے ہیں مجھےمیں تو خود بکنے کو بازار میں آیا ہوا ہوںاور دکاں دار خریدار سمجھتے ہیں مجھےمیں بدلتے ہوئے حالات میں ڈھل جاتا ہوںدیکھنے والے اداکار سمجھتے ہیں مجھےوہ جو اس پار ہیں اس پار مجھے جانتے ہیںیہ جو اس پار ہیں اس پار سمجھتے ہیں مجھےمیں تو یوں چپ ہوں کہ اندر سے بہت خالی ہوںاور یہ لوگ پر اسرار سمجھتے ہیں مجھےروشنی بانٹتا ہوں سرحدوں کے پار بھی میںہم وطن اس لیے غدار سمجھتے ہیں مجھےجرم یہ ہے کہ ان اندھوں میں ہوں آنکھوں والااور سزا یہ ہے کہ سردار سمجھتے ہیں مجھےلاش کی طرح سر آب ہوں میں اور شاہدؔڈوبنے والے مددگار سمجھتے ہیں مجھے


Published inPoetry

Be First to Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *