Aksar wohi miley hain badhi be-rukhi key sath
منسوب تھے جو لوگ میری زندگی کے ساتھ
اکثر وہی ملے ہیں بڑی بےرخی کے ساتھ
یوں تو میں ہنس پڑا ہوں تمہارے لئے مگر
کتنے ستارے ٹوٹ پڑے اک ہنسی کے ساتھ
فرصت ملے تو اپنا گریبان بھی دیکھ لے
اے دوست یوں نہ کھیل میری بے بسی کے ساتھ
مجبوریوں کی بات چلی ہے تو منے کہاں
ہم نے پیا ہے زہر بھی اکثر خوشی کے ساتھ
چہرے بدل بدل کے مجھے مل رہے ہیں لوگ
اتنا برا سلوک میری سادگی کے ساتھ
اک سجدہ خلوص کی قیمت فضاے خلد
یا رب نہ کر مذاق میری بندگی کے ساتھ
محسن کرم بھی ہو جس میں خلوص بھی
مجھ کو غضب کا پیار ہے اس دشمنی کے ساتھ