حاکم کو میرے حال سے رغبت نہیں کوئی بارش کا سر پہ زور ہے اور چھت نہیں کوئی سیلاب لے گیا مرے تن کا لباس بھی حیرت ہے اب بھی آپ کو حیرت نہیں کوئی ہر شے کے نرخ بڑھ گئے ، افسوس اس کا ہے انساں کی میرے دیس میں قیمت نہیں کوئی اک دن ہوائے وقت کی زد میں تُو آئے گا اور آئے گی صدا تجھے مہلت نہیں کوئی مالک مرے سبھی رضاکاروں کی خیر ہو اس کارِ خیر سے بڑی عظمت نہیں کوئی
khud bhi kuch kam nahin mein apni tabahi ke lye doston se mujhey imdad bhi aa jati hai rona hota hai kisi or hawale se…