jitna tum dil mein liye phirte ho utna dard to roz mere sar mein hota hai جتنا تم دل میں لئے پھرتے ہو اتنا درد تو روز میرے سر میں ہوتا ہے
اخلاق نہ برتیں گے مدارا نہ کریں گے اب ہم بھی کسی شخص کی پرواہ نہ کریں گے کچھ لوگ کئی لفظ غلط بول رہے ہیں اصلاح مگر ہم بھی اب اصلا نہ کریں گے کم گوئی کہ اک وصف حماقت ہے ہر طور کم گوئی کو اپنائیں گے چہکا نہ کریں گے اب سہل پسندی کو بنائیں گے وتیرہ تا دیر کسی باب میں سوچا نہ کریں گے غصہ بھی ہے تہذیب تعلق کا طلب گار ہم چپ ہیں، بھرے بیٹھے ہیں، غصہ نہ کریں گے کل رات بہت غور کیا ہے سو ہم اے جون طے کر کے اٹھے ہیں کہ تمنا نہ کریں گے جون ایلیا