Page 53 of 54

Hum dekhen ge

ہم دیکھیں گے
لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے
وہ دن کے جس کا وعدہ ہے
جو لوحِ ازل پہ لکھا ہے
ہم دیکھیں گے
جب ظلم و ستم کے کوہِ گراں

روئی کی طرح اُ ڑ جائیں گے
ہم محکوموں کے پاوٗں تلے
یہ دھرتی دھڑ دھڑ دھڑکے گی
اور اہلِ حکم کے سر اوُپر
جب بجلی کڑ کڑ کڑکے گی
ہم دیکھیں گے
جب ارضِ خدا کے کعبہ سے
سب بت اُٹھوائے جائیں گے
ہم اہلِ صفا مردودِ حرم
مسند پر بٹھلائے جائیں گے
سب تاج اُچھالے جائیں گے
سب تخت گرائے جائیں گے
بس نام رہے گا اللہ کا
جو غائب بھی ہے حاضر بھی
جو منظر بھی ہے ناظر بھی
اُٹھے گا انالحق کا نعرہ
جو میں بھی ہوں اور تم بھی ہو
اور راج کرے گی خلقِ خدا
جو میں بھی ہوں اور تم بھی ہو
ہم دیکھیں گے
لازم ہے کہ ہم  بھی  دیکھیں گے
ہم دیکھیں گے


Ro baro woh hai

رُو برو وہ ہے عبادت کر رہا ہوں
اُس کے چہرے کی تلاوت کر رہا ہُوں
لو خریدو اِک نظر کے مول مجھ کو
اپنی قیمت میں رعایت کر رہا ہُوں
لی ہے ضبط نے مجھ سے اجازت
اپنے مہمانوں کو رخصت کر رہا ہوں
چِھن گیا مُلکِ جوانی بھی تو کیا غم
اب بھی یادوں پر حکومت کر رہا ہوں
اُس نے تو بس اک ذرا سی بات چھیڑی
میں وضاحت پر وضاحت کر رہا ہوں



mera nuqsan

جدائی میرا تو نقصان کر نہیں سکتی

ہمارے پاس تو کچھ بھی نہیں ہے کھونے کو

میں چاہتا بھی یہی تھا کہ تُو چلا جائے

میں چاہتا تھا ملے کچھ مجھے بھی رونے ک

Chara gaar, aye dil-e-betaab

چارہ گر، اےدلِ بے تاب! کہاں آتے ہیں
مجھ کو خوش رہنے کے آداب کہاں آتے ہیں
میں تو یک مُشت اُسے سونپ دُوں سب کچھ، لیکن
ایک مُٹّھی میں ، مِیرے خواب کہاں آتے ہیں
مُدّتوں بعد اُسے دیکھ کے، دِل بھر آیا
ورنہ ،صحراؤں میں سیلاب کہاں آتے ہیں
میری بے درد نِگاہوں میں، اگر بُھولے سے
نیند آئی بھی تو ، اب خواب کہاں آتے ہیں
تنہا رہتا ہُوں میں دِن بھر ،بَھری دُنیا میں قتیل
دِن بُرے ہوں، تو پھر احباب کہاں آتے ہیں


Chara gaar, aye dil-e-betaab


English

Muqadar ki zanjeer

Muqadar ki zanjeer sey bandhey hum bebas log,

Umar guzar detey hain,mujizon key intezar mein…


مقدر کی زنجیر سے بندهے ہم بے بس لوگ

عمر گز ار دیتے هیں معجزوں کے انتظار میں


Muqdar ki zanjeer

Sitam zamaney

Sitaam zamaney key hum ko na dey sakein gey shikast,

Hum aesey log hain jo muskra key jitey hain…


ستم زمانے کے ہم کو نہ دے سکیں گے شکست

ہم ایسے لوگ ہیں جو مُسکرا کے جیتے ہیں


Sitam zamaney

Woh bhi apney na huye

Wo bhi apney na huye dil bhi gaya hathon sey,

Aesey aaney sey to behtar tha na aana un ka…


وہ بھی اپنے نا ہوٸے دل بھی گیا ہاتھوں سے

ایسے آنے سے تو بہتر تھا نا آنا ان کا


Woh bhi apney na huye

Aab talakhiyon ka samna

Aab talkhiyon ka samna karney ka waqat hai,

Aab umar khawab dekhney wali nahin rahi…


ابّ تلخیوں کا سامنا کرنے کا وقت ہے

اب عُمر خواب دیکھنے والی نہیں رہی


Aab talakhiyon ka samna

« Older posts Newer posts »