Waqt Ki Udhti Dhool Mein
وقت کی اُڑتی دُھول میں اپنے نقش گنوائے پھرتے ہیں رِم جھِم صبحوں، روشن شاموں، ریشم راتوں والے لوگ محسنؔ نقوی
وقت کی اُڑتی دُھول میں اپنے نقش گنوائے پھرتے ہیں رِم جھِم صبحوں، روشن شاموں، ریشم راتوں والے لوگ محسنؔ نقوی
دم گھٹا جاتا ہے افسردہ دلی سے، یارو کوئی افواہ ہی پھیلاؤ کہ کچھ رات کٹے ناصرؔ کاظمی
محبت کے شجر پر خواب کے پنچھی اُترتے ہیں تو شاخیں جاگ اُٹھتی ہیں تھکے ہارے ستارے جب زمیں سے بات کرتے ہیں تو کب کی منتظر آنکھوں میں شمعیں…
کاروبارِ اُلفت میں نقد تھا ہر اِک سودا ہم جو خالی ہاتھ آئے، اپنی جاں ہی وار آئے احمد ندیم قاسمی
غم وہ صحرائے تمنّا کہ بگولے کی طرح جس کو منزل نہ ملی اُس کو بکھر جانا ہے احمد فرازؔ
تھکیں جو پاؤں تو چَل سر کے بل، نہ ٹھہر آتشؔ گُلِ مراد ہے منزل میں، خار راہ میں ہے خواجہ حیدر علی آتشؔ
زمیں کی پُشت تحمل سے دُہری ہو جائے اگر وہ بوجھ اٹھائے جو ہم اُٹھاتے ہیں ہمیں بُجھانے کو اندر کا حبس کافی ہے ہوا مزاجوں کا احسان کم اُٹھاتے…
اُس نے دیکھا ہی نہیں ورنہ یہ آنکھ دِل کا احوال کہا کرتی ہے! پروین شاکر
عجب ایک ہم نے ہُنر کیا، وہ ہُنر بطورِ دِگر کیا کہ سفر تھا دُور و دراز کا، سو ہم آکے خود میں ٹھہر رہے جون ایلیا
پرکھنا مت، پرکھنے میں کوئی اپنا نہیں رہتاکسی بھی آئینے میں دیر تک چہرہ نہیں رہتا بڑے لوگوں سے ملنے میں ہمیشہ فاصلہ رکھناجہاں دریا سمندر سے ملا، دریا نہیں…