دو گھڑی مانگی جہاں جینے کی فرصت ہم نےزندگی کو یہ لگا ، کی ہے شکایت ہم نےجس سے لڑتے ہیں اسے آپ منا لیتے ہیںخوب بدلی ہے ترے بعد یہ عادت ہم نےجانے کیا حال ترے بعد ہوا ہو اپناتیرے جاتے ہی کیا خود کو بھی رخصت ہم نےایک ہی شخص پہ موقوف جہاں کیا کرنادل کو بہکایا بہت ، لاکھ کی منت ہم نےکٹ گئے یونہی ترے ہجر میں سب ماہ و سالایک صورت کے سوا دیکھی نہ صورت ہم نےیونہی الزام نہ دے دیکھ بھلے یاروں کوکسی ناصح کی سنی کب ہے نصیحت ہم نےبیچ آتی ہیں ہمیں روز ہماری سانسیںاپنے ہونے کی چکائی بڑی قیمت ہم نےایک دنیا ہمیں پہلے بھی یہاں جانتی تھیبس ترے غم ہی سے پائی نہیں شہرت ہم نےاپنے حالات پہ ہنستے ہیں بہت ہنستے ہیںکیسی کم ظرف یہ پائی ہے طبیعت ہم نےحادثے زخم بھی دیتے ہیں سبق بھی ابرکایک ہی شخص سے پکڑی بڑی عبرت ہم نے
DO GHARHI MANGI JAHAN JANEY KI FURSAT HUM NEY
Published inPoetry
			
Be First to Comment