Category: Urdu poetry (Page 52 of 54)

Urdu poetry collection

Taskeen na ho jis sey wo raaz badal dalo

تسکین نہ ہو جس سے وہ راز بدل ڈالو
جو راز نہ رکھ پائے، ہمراز بدل ڈالو
تم نے بھی سُنی ہو گی بڑی عام کہاوت ہے
انجام کا جو ہو خطرہ ، آغاز بدل ڈالو
پُرسوز دِلوں کو جو مسکان نہ دے پائے
سُر ہی نہ مِلے جس ساز میں ، وہ ساز بدل ڈالو
دشمن کے ارادوں کو ہے ظاہر اگر کرنا
تم کھیل وہی کھیلو ، انداز بدل ڈالو
اے دوست کرو ہمت کچھ دُور سویرا ہے
اگر چاہتے ہو منزل ، تو پرواز بدل ڈالو


Raston se kya gila hai

راستوں سے کیا گلہ ہے جو منزل یہاں نہیں
جس پار تھا اترنا وہ ساحل یہاں نہیں

مانا وہی ہے شہر، وہی بھیڑ بھاڑ ہے
جس کو میری تلاش وہ محفل یہاں نہیں

لازم ہمی پہ کیوں ہے، ہر اک خواب دیکھنا
کیوں ہم کسی کے خواب کا حاصل یہاں نہیں

ممکن کہاں ہے اور کی اب جستجو کروں
جب اک نظر کے بھی کوئی قابل یہاں نہیں

تم اور تمہارے بعد یہ آسانیاں ہوئیں
اب اور کوئی بھی ہمیں مشکل یہاں نہیں

کیسے کہوں یہ جھوٹ کہ سینے میں دل نہیں
یہ بھی ہے سچ وہ پہلی سی ہلچل یہاں نہیں

نیندوں کو ہم سے بچھڑے زمانے گزر گئے
یادوں سے آج کہنا وہ غافل یہاں نہیں


جو بھی یہاں پہ نکلا محبت کو بانٹنے
دریا میں پھینک آیا کہ سائل یہاں نہیں

ابرک، اٹھو، چلو کہیں دیتے ہیں اور جاں
تو جس کو ڈھونڈتا ہے وہ قاتل یہاں نہیں


Hai haqeqat azab rehne do

ہے حقیقت عذاب رہنے دو
ٹوٹ جائے گا خواب رہنے دو
کب سزاوار ہوں عنایت کا
یونہی زیرِ عتاب رہنے دو
تم جلا دو کتابِ ہستی کو
اک محبت کا باب رہنے دو
بے خودی میں سوال کر بیٹھا
چپ رہو، لاجواب رہنے دو
اب اتارو زمیں پہ چاند کوئی
یا انہیں بے نقاب رہنے دو
لوگ رکھے ہیں اب نظر ہم پر
فرشتو تم حساب رہنے دو
دیکھ بیٹھا ہوں پارساؤں کو
ہم کو یونہی خراب رہنے دو

مر نہ جائیں کہیں سکوں سے ہم
دل میں کچھ اضطراب رہنے دو
دل، جگر، جان آپ ہیں ابرک
سب ہیں باتیں جناب رہنے دو


Koi ban gaya ronaq akhiyan di

کوئی بن گیا رونق اَکھیاں دی
کوئی چھوڑ کے شیش محل چلیا
کوئی پلیاں ناز تےِ نخریان وِچ
کوئی ریِت گرم تے تھل چلیا
کوئی بھل گیا مقصد آون دا
کوئی کرکے مقصد حل چلیا

اِتھے ہر کوئی (فرید) مسافر ہے
کوئی اَج چلیا کوئی کل چلیا


Hum dekhen ge

ہم دیکھیں گے
لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے
وہ دن کے جس کا وعدہ ہے
جو لوحِ ازل پہ لکھا ہے
ہم دیکھیں گے
جب ظلم و ستم کے کوہِ گراں

روئی کی طرح اُ ڑ جائیں گے
ہم محکوموں کے پاوٗں تلے
یہ دھرتی دھڑ دھڑ دھڑکے گی
اور اہلِ حکم کے سر اوُپر
جب بجلی کڑ کڑ کڑکے گی
ہم دیکھیں گے
جب ارضِ خدا کے کعبہ سے
سب بت اُٹھوائے جائیں گے
ہم اہلِ صفا مردودِ حرم
مسند پر بٹھلائے جائیں گے
سب تاج اُچھالے جائیں گے
سب تخت گرائے جائیں گے
بس نام رہے گا اللہ کا
جو غائب بھی ہے حاضر بھی
جو منظر بھی ہے ناظر بھی
اُٹھے گا انالحق کا نعرہ
جو میں بھی ہوں اور تم بھی ہو
اور راج کرے گی خلقِ خدا
جو میں بھی ہوں اور تم بھی ہو
ہم دیکھیں گے
لازم ہے کہ ہم  بھی  دیکھیں گے
ہم دیکھیں گے


Ro baro woh hai

رُو برو وہ ہے عبادت کر رہا ہوں
اُس کے چہرے کی تلاوت کر رہا ہُوں
لو خریدو اِک نظر کے مول مجھ کو
اپنی قیمت میں رعایت کر رہا ہُوں
لی ہے ضبط نے مجھ سے اجازت
اپنے مہمانوں کو رخصت کر رہا ہوں
چِھن گیا مُلکِ جوانی بھی تو کیا غم
اب بھی یادوں پر حکومت کر رہا ہوں
اُس نے تو بس اک ذرا سی بات چھیڑی
میں وضاحت پر وضاحت کر رہا ہوں



mera nuqsan

جدائی میرا تو نقصان کر نہیں سکتی

ہمارے پاس تو کچھ بھی نہیں ہے کھونے کو

میں چاہتا بھی یہی تھا کہ تُو چلا جائے

میں چاہتا تھا ملے کچھ مجھے بھی رونے ک

Chara gaar, aye dil-e-betaab

چارہ گر، اےدلِ بے تاب! کہاں آتے ہیں
مجھ کو خوش رہنے کے آداب کہاں آتے ہیں
میں تو یک مُشت اُسے سونپ دُوں سب کچھ، لیکن
ایک مُٹّھی میں ، مِیرے خواب کہاں آتے ہیں
مُدّتوں بعد اُسے دیکھ کے، دِل بھر آیا
ورنہ ،صحراؤں میں سیلاب کہاں آتے ہیں
میری بے درد نِگاہوں میں، اگر بُھولے سے
نیند آئی بھی تو ، اب خواب کہاں آتے ہیں
تنہا رہتا ہُوں میں دِن بھر ،بَھری دُنیا میں قتیل
دِن بُرے ہوں، تو پھر احباب کہاں آتے ہیں


Chara gaar, aye dil-e-betaab


English

Muqadar ki zanjeer

Muqadar ki zanjeer sey bandhey hum bebas log,

Umar guzar detey hain,mujizon key intezar mein…


مقدر کی زنجیر سے بندهے ہم بے بس لوگ

عمر گز ار دیتے هیں معجزوں کے انتظار میں


Muqdar ki zanjeer

Sitam zamaney

Sitaam zamaney key hum ko na dey sakein gey shikast,

Hum aesey log hain jo muskra key jitey hain…


ستم زمانے کے ہم کو نہ دے سکیں گے شکست

ہم ایسے لوگ ہیں جو مُسکرا کے جیتے ہیں


Sitam zamaney

« Older posts Newer posts »