مرے حصے میں کم کم آ رہا ہے
کہاں تو یار بٹتا جا رہا ہے
میسر چودھویں کا چاند بھی ہے
اماوس کا مزا بھی آ رہا ہے
ہمیں اس پھول سے یہ مسئلہ ہے
کہ خوشبو چار سو پھیلا رہا ہے
بچھڑنے تک یقیں تھا پھر یہ خطرہ
ٹلے گا جس طرح ٹلتا رہا ہے
نہ خود کو کوس تو اپنے کئے پر
ہمارے ساتھ یوں ہوتا رہا ہے
جہاں تو تھا وہاں کوئی رہے کیوں
ہمارا خود سے یہ جھگڑا رہا ہے
جدائی نے بجھا ڈالا ہے اس کو
ترے پہلو میں جو جلتا رہا ہے
Category: Urdu poetry (Page 23 of 54)
Urdu poetry collection
آزمانے کی چیز تھا ہی نہیں
دل لگانے کی چیز تھا ہی نہیں
کاش بر وقت ہم سمجھ پاتے
تو گنوانے کی چیز تھا ہی نہیں
ہو کے ناراض تجھ سے یہ جانا
میں منانے کی چیز تھا ہی نہیں
جی جلا کر خبر یہ ہوتی ہے
جی جلانے کی چیز تھا ہی نہیں
متفق ہوں میں اس زمانے سے
میں زمانے کی چیز تھا ہی نہیں
اس کی بخشش ہے ہم فقیروں پر
غم کمانے کی چیز تھا ہی نہیں
مجھ کو بھولے ہوئے بھی مانتے ہیں
میں بھلانے کی چیز تھا ہی نہیں
تلخ لہجہ اورتوجہ کی کمی سے مر بھی جاتے ہیں
پُھول، پودے اور یہ انسان وغیرہ
وہ تو صدیوں کا سفر کر کے یہاں پہنچا تھا
تو نے منہ پھیر کے جس شخص کو دیکھا بھی نہیں
دل سے نکلے گی نہ مر کر بھی وطن کی الفت
میری مٹی سے بھی خوشبوئے وفا آئےگی
یہ بھی ممکن ھے کہ زاھد، میری خاموشی
تیری برسوں کی عبادت سے بھی افضل نکلے
وہ تو باتیں نہیں سمجھ پاتا
دکھ تو پھر بے زبان ہوتے ہیں
حقِ تنقید ہے تمہیں مگر اس شرط کیساتھ
جائزہ لیتے رہو اپنے بھی گریبانوں کا
وہ جو مدت سے تیرے ساتھ بسر کر رہا ہوں
میں نے وہ عمر تیرے ساتھ گزاری بھی نہیں
ڈرے ہوؤں نے تمہیں بھی ڈرا دیا ورنہ
خدا تو پیار سکھاتا ہے، کچھ نہیں کہتا