Category: Urdu poetry (Page 21 of 54)

Urdu poetry collection

Dil ko isi guman mein rakha hai umar bhar…

Dil ko isi guman mein rakha hai umar bhar,

Iss imtehan key baad koi imtehan nahin…

دل کو اسی گمان میں رکھا ہے عمر بھر

اس امتحان کے بعد کوئی امتحان نہیں

To kya hua jo aap ke shumar mein nahin raha…

To kya hua jo aap ke shumar mein nahin raha,

Mein mukhtalif sa shakhs tha hazar mein nahin raha…

تو کیا ہوا جو آپ کے شمار میں نہیں رہا

میں مختلف سا شخص تھا ہزار میں نہیں رہا

Sar hi ab phorain nidamat mein…

Sar hi ab phorain nidamat mein,

Neend aane lagi hai furqat mein,

Hain dalilain tere khilaaf magar,

Sochta hoon teri himayat mein…

سر ہی اب پھوڑیں ندامت میں

نیند آنے لگی ہے فرقت میں

ہیں دلیلیں تیرے خلاف مگر

سوچتا ہوں تیری حمایت میں

CHOR JAANE KA SABAB BHI NA BTAYA JAYE

چھوڑ جانے کا سبب بھی نہ بتایا جائے
اب جِسے جانا ہے وہ شوق سے ، ہاہا جائے
کس قدر تلخ رویے سہے ہم نے چپ چاپ
کتنی کوشش تھی کہ رشتوں کو بچایا جائے
اس نے رکھا ہی نہیں اپنی رفاقت کا بھرم
ہم نے چاہا تھا اُسے ٹوٹ کے چاہا جائے
وہ بھی کیا لوگ ہیں ملتی ہے پذیرائی جنہیں
ہم کو حسرت ہی رہی ہم کو سراہا جائے
کہہ رہا تھا کوئی آ کر کہ اُسے جانا ہے
ہم نے بھی کہہ دیا جانا ہے تو اچھا جائے
اپنی عادت ہے بکھر کر خود ہی یکجا ہونا
اب تو خواہش ہی نہیں ہے کہ سنبھالا جائے
اے خُدا یا تو مجھے سونپ دیا جائے وہ
یا مرے دل سے اِسی وقت نکالا جائے


JITNA PIYARA KHUD HAI UTNI PIYARI US KI SOCH HAI

جتنا پیارا خود ہے اُتنی پیاری اُس کی سوچ ہے
اُف وہ اتنا خوبصورت ہے کہ تیری سوچ ہے
نسلِ نَو کے شاعروں کو ہلکا پُھلکا مت سمجھ
جتنی سادہ شاعری ہے اُتنی گہری سوچ ہے
اختلافِ رائے کا مطلب عداوت تو نہیں
تیری اپنی سوچ ہے اور میری اپنی سوچ ہے
اُس کو چُھو لینا تو ہے اچھے نصیبوں والی بات
ویسے اُس کو سوچتے رہنا بھی اچھی سوچ ہے
اپنی رائے دینے سے کافر مَیں کیسے ہوگیا ؟
مجھ کو رکھنے دیجیے جو میری ذاتی سوچ ہے


HUSSAIN AP SE SEEKHA HAI MEIN NE

حُسینؓ آپ سے سیکھا ہے بولنا میں نے
سو ظلم دیکھ کے خاموش رہ نہیں سکتا
میں جُوئے علم میں غوطہ زنی کا قائل ہوں
سو سطحِ آب پہ چُپ چاپ بہہ نہیں سکتا
حُسینؓ آپ سے عیسٰی صِفَت کے ہوتے ہوئے
عطائیوں کو مسیحا میں کہہ نہیں سکتا
ہزار زخم عداوت کے سہہ رہا ہوں مگر
درِ حسینؓ سے دُوری میں سہہ نہیں سکتا


IS MOHABAT MEIN YAHI AZAAR THA

اس محبت میں یہی آزار تھا
جو کیا جتنا کیا بے کار تھا

خواب تھا میرا کہ میں بیدار تھا
آپ آئے ، فیصلہ دشوار تھا

چاند تارے توڑ بھی لائے مگر
اس کو اب کچھ اور ہی درکار تھا

آنکھ کو بھاتے ہیں چہرے اور بھی
دل مرا پر صاحبِ کردار تھا

روتے روتے کیا بچھڑنا، ہنس دیے
ہم سے کب یہ پہلی پہلی بار تھا

خود کو اچھا کیسے کہہ دوں میں بھلا
آخرش میرا بھی اک معیار تھا

ایک جملے میں خلاصہ زیست کا
تخت جانا تھا جسے وہ دار تھا


DARGUZAR MERI HAR KHATA KAR DE

درگزر میری ہر خطا کر دے
بے سکوں ہوں سکوں عطا کر دے

میرے لب پر وہی دعا کر دے
جو معطل مری سزا کردے

بند کر دے ہر ایک در مجھ پر
اس طرح خود سے آشنا کر دے

اپنی خواہش کا ہوں ستایا ہوا
اپنی چاہت سا پھر نیا کر دے

جو نہ بھولے کبھی تجھے اک پل
حافظہ وہ مجھے عطا کر دے

سارا عالم ہے سر جھکائے ہوئے
لا دوا ہے مرض دوا کر دے

وہ نہ چاہے تو پھر بتا ابرک
کون ہے جو ترا بھلا کر دے


SAR YE HAR HAAL JHUKA, HUM NE QINAYAT KI THI

سر یہ ہر حال جھکا ، ہم نے قناعت کی تھی
اک تری بار ہی بس رب سے شکایت کی تھی

اِس قدر سخت سزا بھی تو نہیں بنتی تھی
ہم نے بچپن سے نکلنے کی شرارت کی تھی

ہوش والوں کی نہ باتوں میں ہمی آئے کبھی
ورنہ ہر اک نے سنبھلنے کی ہدایت کی تھی

معتبر تھے کبھی دنیا کی نظر میں ہم بھی
پھر ہوا یوں کہ مری تم نے حمایت کی تھی

ہم نے مانا کہ چلو مرکزی مجرم ہم ہیں
کچھ دنوں تم نے بھی تو ہم سے محبت کی تھی

بے وفاوں سے وفا خبط ہے لا حاصل سا
ہمیں معلوم تھا پھر بھی یہ حماقت کی تھی

نفع نقصان کی باتیں نہیں جچتی ہم کو
ہم نے کب یار ترے ساتھ تجارت کی تھی

مبتلا تازہ ہے تو، خوش ہے محبت سے تو سُن
اس نے آغاز میں ہم پر بھی عنایت کی تھی

کیوں زبانوں پہ فقط نام ترا ہے ابرک
تم سے پہلے بھی تو کتنوں نے بغاوت کی تھی


WOHI HAI GER JO MOHRAM HAI KYA KIYA JAYE

وہی ہے غیر جو محرم ہے کیا کیا جائے
ہوا کے دوش پہ پرچم ہے کیا کیا جائے
ہم اپنے ظلم کی فریاد لے کے آئے تھے
تمہارا اپنا ہی ماتم ہے کیا کیا جائے
یہ کس چراغ نے مشکل میں ڈال دی ہے ہوا
نہ بجھ رہا ہے نہ مدھم ہے کیا کیا جائے
ہمارے خون کی اوقات ہی نہیں کوئی
ترا لعاب بھی زم زم ہے کیا کیا جائے


« Older posts Newer posts »