Category: Diary (Page 1 of 2)

Why does the cat (Tom) always lose, and the mouse (Jerry) always wins?

کبھی آپ نے غور کیا ہے؟
کیوں ٹام ہمیشہ ہار جاتا ہے؟ اور جیری ہر بار جیت جاتا ہے؟

اس کا جواب سادہ مگر گہرا ہے
کیونکہ ٹام کے لیے جیری کو پکڑنا صرف ایک کھیل ہے—ایک عارضی مشغلہ یا محض بھوک مٹانے کا ذریعہ۔ اگر وہ ہار جائے، تو بھی اُس کی زندگی پر کوئی بڑا فرق نہیں پڑتا۔

مگر جیری کے لیے یہ زندگی اور موت کا معاملہ ہوتا ہے۔ اگر وہ ایک لمحے کو بھی غافل ہو جائے، تو اس کی زندگی ختم ہو سکتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ ہر بار پوری توجہ، طاقت، عقل اور مہارت کے ساتھ لڑتا ہے۔ وہ جانتا ہے کہ اس کے پاس ہارنے کا آپشن ہی نہیں۔

اور یہی بات ہماری حقیقی زندگی پر بھی صادق آتی ہے۔

جو لوگ صرف “کوشش” کرتے ہیں، وہ اکثر ہار جاتے ہیں۔
مگر جو لوگ اپنے مقصد کو زندگی کا سوال بنا لیتے ہیں، وہ آخرکار کامیاب ہو جاتے ہیں۔

جب جیتنا صرف خواہش نہیں بلکہ ضرورت بن جائے، تو انسان وہ کر جاتا ہے جو ناممکن لگتا ہے۔

یاد رکھیں:
جیتنے کے لیے طاقتور ہونا ضروری نہیں، مقصد کا واضح اور ارادہ مضبوط ہونا ضروری ہے۔


~Eagle

Don’t Waste Your Energy

ایک واحد پرندہ جو شاہین کے راستے کی رکاوٹ بننے کی کوشش کرتا ہے وہ کوا ہے۔ اس کی گردن پر چونچ مارتا ہے مگر شاہین جواب نہیں دیتا اور نہ ہی کوے سے لڑتا ہے۔ شاہین کبھی کوے پر اپنا وقت اور توانائی ضائع نہیں کرتا بلکہ آسانی سے اپنے پروں کو کھولتا ہے اور آسمان میں اونچا اڑنے لگتا ہے۔ اوپر کی اڑان سے کوے کو سانس لینے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور پھر آکسیجن کی کمی کی وجہ سے گر جاتا ہے۔ لہذا زندگی میں کبھی بھی بیوقوف لوگوں کے ساتھ اپنا وقت ضائع کرنے کے بجائے شاہین بننے کی کوشش کرنی چاہیے۔ خود کو بلند کریں گے تو کوے تو اپنے آپ نیچے گر جائیں گے۔


Aik waahid parindah jo shaheen kay raastay ki rukaawat bannay ki koshish karta hai woh kawaa hai. uss ki gardan par choonch maarta hai magar shaheen jawaab nahi deta aur nah hi kaway se larta hai. shaheen kabhi kaway par apna waqt aur tawanai zaya nahi karta balkay aasaani se apnay paron ko kholta hai aur aasman mein ooncha urnay lagta hai. oopar ki uraan se kaway ko saans lainay mein dushwari ka saamna karna parta hai aur phir oxygen ki kami ki wajah se gir jata hai. lehaza zindagi mein kabhi bhi baywaqoof logon kay saath apna waqt zaya karnay kay bajaye shaheen bannay ki koshish karni chahiye. khud ko buland karen ge to kaway to apnay aap neechay gir jayen ge.

خبردار فارغ مت بیٹھو اور راحت کا عادی مت بنو کہ کمزوری اور خوف کے باعث میدان کسی اور کے لیے چھوڑ دو
خبردار فضول چیزوں میں نہ الجھو جبکہ تمہیں اس وقت خود کو نکھارنے اور مضبوط کرنے کی سب سے زیادہ ضرورت ہے
ایسے درخت کی مانند جمے رہو جو کبھی نہیں مرتا اور ہوشیار رہو کہ خود کو کھو نہ دو
تم پر سخت دن آئیں گے تمہاری کچھ سوچیں قید ہو جائیں گی
تمہارے اندر لگایا ہوا کچھ پودا مرجھا جائے گا مگر اگر تم کھڑے رہے تو وہ پھر سے پھوٹے گا
یہ وقت مایوسی کا نہیں نہ ہی کمزوری کا نہ شکست تسلیم کرنے کا نہ فضولیات میں وقت ضائع کرنے کا
یہ وقت ہے خود کو تیار کرنے کا خود کو طاقتور بنانے کا
جتنا ہو سکے مضبوط بنو

Takat, Qanoon or Haqiqat

طاقت، قانون اور حقیقت

اگر تمہارے ہاتھ میں بندوق ہو، اور میرے ہاتھ میں بھی بندوق ہو
تو ہم قانون پر بات کر سکتے ہیں۔

اگر تمہارے ہاتھ میں چاقو ہو، اور میرے ہاتھ میں بھی چاقو ہو
تو ہم اصول و ضوابط پر گفتگو کر سکتے ہیں۔

اگر ہم دونوں خالی ہاتھ ہوں
تو ہم تہذیب اور اخلاقیات کی بات کر سکتے ہیں۔

لیکن… اگر تمہارے پاس بندوق ہو، اور میرے پاس صرف چاقو ہو
تو سچائی تمہارے ہاتھ میں ہوگی۔

اور اگر تمہارے پاس بندوق ہو، اور میرے ہاتھ میں کچھ بھی نہ ہو
تو وہ بندوق صرف ایک ہتھیار نہیں، بلکہ میری پوری زندگی ہے، جو تمہارے رحم و کرم پر ہے۔

طاقت اور مساوات

قانون، اصول، اخلاق اور تہذیب صرف اسی وقت معنی رکھتے ہیں جب سب برابر ہوں۔
مگر اس دنیا کی تلخ حقیقت یہ ہے کہ جب دولت کی بات آتی ہے، تو سچ خاموش ہو جاتا ہے۔
اور جب طاقت کی بات آتی ہے، تو دولت پیچھے ہٹ کر موقع کے انتظار میں رہتی ہے۔

وہی لوگ جو قانون بناتے ہیں
عموماً وہی اسے توڑتے بھی ہیں
کیونکہ یہ قوانین صرف کمزوروں کے لیے زنجیریں ہیں، اور طاقتوروں کے لیے ہتھیار۔


-unknown

Kya ye asal mout nahin?

“تم جانتی ہو، صوفیااس زندگی میں مجھے سب سے زیادہ کس چیز سے ڈر لگتا ہے؟””نہ بیماری سے، نہ تنہائی سے، نہ ہی خود موت سےبلکہ اس خیال سے کہ پوری زندگی یوں ہی گزر جائے، بغیر کسی حقیقی احساس کے، بغیر اس بات کا ادراک کیے کہ میں واقعی زندہ تھا۔کسی دن جاگ کر یہ سوچنا کہ میں نے کبھی دل سے نہیں ہنسا، دیوانہ وار محبت نہیں کی، درد سے چیخا نہیں، رویا نہیںکہ زندگی بس ایک یکساں سلسلہ رہی، جس میں نہ کوئی حیرت تھی، نہ کوئی جذبہ، نہ کوئی شدتکہ میری رگوں میں زندگی ہی نہیں تھی۔ کیا یہ اصل موت نہیں؟”(“دی نون” – انتون چیخوف سے اقتباس)


“Tam janti ho, Sofia
Is zindagi mein mujhe sab se zyada kis cheez se darr lagta hai?””Na bimari se, na tanhai se, na hi khud maut se,Balkay is khayal se ke poori zindagi yun hi guzar jaye, bina kisi haqeeqi ehsaas ke, bina is baat ka idraak kiye ke main waqai zinda tha. Kisi din jaag kar yeh sochna ke main ne kabhi dil se nahi hansaa, deewana war mohabbat nahi ki, dard se cheekha nahi, roya nahi.Ke zindagi bas ek yaksaa silsila rahi, jis mein na koi hairat thi, na koi jazba, na koi shiddat.Ke meri ragon mein zindagi hi nahi thi. Kya yeh asal maut nahi?”

(“The Nun” – Anton Chekhov se iqtebaas)

Mein Uska kya bigadh sakta hoon?

پطرس بخاری کو کالج کا چوکیدار گالیاں دیتا تھا لیکن وہ جو اب

نہیں دیتے تھے ایک دن ساتھی پر وفیسر نے کہا کہ چوکیدار کہتا

ہے کہ پطرس میر اکچھ نہیں بگاڑ سکتا، پطرس نے کہا کہ وہ

ٹھیک کہہ رہا ہے اس کے پاس نہ دولت ہے، نہ شہرت اور نہ ہی عزت ہے۔
میں اسکا کیا بگاڑ سکتا ہوں؟


“Patras Bukhari ko college ka chowkidar galiyan deta tha lekin woh jo ab
nahi dete thay. Ek din saathi professor ne kaha ke chowkidar kehta hai ke Patras mera kuch nahi bigaar sakta, Patras ne kaha ke woh theek keh raha hai, uske paas na daulat hai, na shohrat aur na hi izzat hai. Main uska kya bigaar sakta hoon?”


Ana ka but

اور قدرت نے ہر ایک کی انا کا بت توڑنے کے لیے کسی نہ کسی شکل میں نوح پیدا کر رکھا ہے
کسی کے لیے محتاجی و غربت
کسی کے لیے غم اور تکلیف
کسی کے لیے خواہش، تو کسی کے لیے محبت


Aur qudrat ne har ek ki ana ka but todne ke liye kisi na kisi shakl mein Nooh paida kar rakha hai.
Kisi ke liye mohtaaji aur ghurbat,
Kisi ke liye gham aur takleef,
Kisi ke liye khwahish, to kisi ke liye mohabbat.


Kisi Ko Zarort Mand

“کسی کو ضرورت مند رھنے دینا اور پھر اس کی امداد کرتے

رھنا، ایک سوچا سمجھا قتل ھے”۔
~چی گویرا


“Kisi ko zarurat mand rehne dena aur phir uski imdaad karte rehna, ek socha samjha qatal hai.”
~Che Guevara


Tajurbaat ne mujhe

تجربات نے مجھے مدبر بنا دیا، آنسوؤں نے میری بصارت کو تیز کر دیا، اور اداسی نے مجھے دلوں کی زبان سکھائی۔
➖ جبران خلیل جبران


“Tajurbaat ne mujhe mudabbir bana diya, aansuon ne meri basarat ko taiz kar diya, aur udaasi ne mujhe dilon ki zaban sikhayi.”
➖ Gibran Khalil Gibran


Zindagi ke sabaq muft nahin milte

کسی عقلمند سے پوچھا گیا
“آپ شعور کے اس درجے تک کیسے پہنچے؟”
” آپ نے کون سی کتابیں پڑھی ہیں؟”

اس نے جواب دیا:

“میں نے پچاس طعنے سہے، ستر جھگڑے برداشت کیے اور کئی بحرانوں کا سامنا کیا۔

اپنوں کی نظروں میں دغا دیکھا، تو احتیاط کرنا سیکھ لیا۔
جن سے محبت کی، ان کی آنکھوں میں ظلم دیکھا، تو خاموش رہنا سیکھ لیا۔
قریبی دوستوں سے دھوکہ کھایا، تو جدائی کو قبول کرنا سیکھ لیا۔
بہت سے اپنوں کو دفنایا اور یہ جانا کہ محبت کو زندہ رکھنا چاہیے۔
اگر دنیا کو سمجھنا ہے تو واحد کتاب قرآن ہے جس کا کوئی اختتام نہیں۔ اور میں جانتا ہوں کہ زندگی کے سبق مفت نہیں ملتے۔


Kisi aqalmand se poocha gaya:
‘Aap shaour ke is darje tak kaise pohanche?
Aap ne kaun si kitaabein padhi hain?’

Us ne jawab diya:

‘Maine pachaas tanaa sahay, sattar jhagre bardasht kiye aur kai khudranon ka samna kiya.

Apno ki nazron mein dagha dekha, to ehtiyaat karna seekh liya.
Jin se mohabbat ki, un ki aankhon mein zulm dekha, to khamosh rehna seekh liya.
Qareebi doston se dhoka khaya, to judaai ko qubool karna seekh liya.
Bahut se apno ko dafnaya aur yeh jaana ke mohabbat ko zinda rakhna chahiye.
Agar duniya ko samajhna hai to wahid kitaab Quran hai jiska koi ikhtitam nahi. Aur main jaanta hoon ke zindagi ke sabaq muft nahi milte


« Older posts

© 2025 EAGLE SITE

Theme by Anders NorenUp ↑